ندامت

  عجیب سا ایک منظر دیکھنے کو ملا میں  اپنے ہی ہاتھوں ہلاک ہوگئی نہ کوئی  ماتم کے لئے آیا نہ کسی نے افسوس کیا نہ کسی نے کہا !کیا ہوا ؟نہ کسی نے  کہا کیوں  ہوا   بلکہ سب  اپنے کآموں میں اتنے مگن تھے کے کسی نے توجہ  ہی نہیں دی .اور یوں میں خود ہی اپنی قبر مے دفن ہو گئی . یہ سب علامتی باتیں ہیں مگر  تکلیف اتنی ہی تکلیف دہ ہے کے جتنی حقیقت مے ہوتی ہے  خود ہی محسوس ہوتی ہے کسی کو ہم اسس تکلیف کا وحساس نہیں دلا سکتے  کرب اتنا ہی کربناک  ہاں  صرف ووہی محسوس کر سکتا ہے جس  گزری ہو .
مے ایک عام  سی عورت کیا جانے کے کے الله کے ہاں کس کا مقام کیا ہے مجھے تو بس الله لو لگانے کی دھن تھی اپنے بزرگوں سے سنا تھا کے الله سے لو لگانے والے کبھی کسی کا دل نہیں دکھاتے اپنی عبادتوں  اور  ریاضتوں مے ہمیشہ مخلص ہوتے ہیں میں نے بھی یہی  کیا اور اپنے آپ کو الله کی رضا پر چھوڑ دیا . اور مسافر بن گئی .
راستے میں بہت مسافر ملے جنکو میں  پہلے سے نہیں  جانتی تھی اور نہ  یہ نہیں پتا تھا کے کس کی رہگزر کیا ہےمگر منزل ایک ہی تھی.
سب نے ایک دوسرے کا ساتھ  دینے میں ہی عافیت سمجھی کیونکہ  بغص رکھنے والا  تو خود ہی بھٹک جاتا ہے ، مشکل مگر  پرکیف اور بے چینیوں سے بھرا راستہ یر وقت تھا چلتے چلتے ایک ایسی ٹھوکر لگی کے سب برباد ہو گیا .یہ دل جس کو مے سمجھتی تھی کے صرف خدا کا ہے اس مے ایک عجیب خیال گزرا اور مے گیئ  گزری ہوگئی کہیں گمم ہو گئی ایک   ایسی داستان بن گئی  جسکا عنوان مٹ گیا ، حق کی طاقت کا اندازہ نہیں تھا ،من کے سمندر سے کچھ تلاش بھی نہیں کر  پاے تھے کے باہر  کے طوفان نے آگھیرا .
نفس اور شیطان مے فرق نہیں کر پائی ،نفس کا جادو چل گیا اور مئیں  ادھوری  ہی رہ گیئ . ہوں اوراب  ندامت کے آنسوں کا گھیرا گڑھا ھے .کیا کروں کہاں جاؤں خود ہی اپنے آپ مار دیا اور اسس گڑھے میں  اکیلی رہ گیی ،اب سفر پھر سے شروع  کرنا پڑھے گا ،رب تو مجھے معاف کر ہی دیگا پر کیا میں  دوبارہ جی پاؤنگی ؟دوبارہ راستہ پر چل پاؤنگی؟




Comments

Popular posts from this blog

Bayein Pasli

Moulana Jami

PAISH LAFZ