Zameer ki Aawaz
انہیں سونے دو انہیں سونے دو یہ غفلت کی چادر اوڑھے ہوے اپنے ہی غم مے ڈوبے ہوے کئی عشروں سے منہ چھپا ے ہیں آوروں کے دکھ کی پروا نہیں میٹھی نیند کو کھونا نہیں صداقت کا جوش حقیقت کا ہوش انکے بس کی بات نہیں انکے دن عید نہیں رات بھی تو شب رات نہیں جانے کب یہ جاگیں گے ہاں جب بھی لکن جاگیں گے اپنے آپ کو کوسیں گے اور منہ چھپا کے روینگے ہاے وقت کا پہیہ تو گھوم چکا تاریخ کا صفحہ بھی بھر چکا لکھنے والوں نے لکھ بھی دی اپنے خون سے داستاں تری جو یاد رہیگی صدیوں تک کوئی بھی مٹا نہ پاے گا نہ تلوار تری نہ نسل تری اور دینا پڑے گا حساب وہاں جہاں تیری مرضی کا نصاب نہیں شیریں قادری