ADHURA KHUAB

اے دوست میرے
اے وقت
ذرا آہستہ چل
کچھ کام ابھی ادھورے ہیں
باتیں ابھی ادھوری ہیں
ایک خواب ابھی نامکمّل سا
بیتا وقت بیت ہی گیا
پانا تھا اس مے جو 
پا ہی لیا
بیتے کل مے کچھ ادھورا نہیں
بات مکمّل , خواب مکمّل
حتیٰ کے میری ذات مکمّل
جب دنیا میری  اپنی تھی
اور  ذات مے اکیلی تھی
مگر
اب مجھ مے کچھ بھی  میرا  نہیں
نہ ذات مری نہ دنیا میری
مجھ سے جڑی  کچھ جانیں  ہیں
اور ان  سے  جڑے ارمان میرے
ان کے ہی کام ابھی ادھورے ہیں
باتیں بھی کچھ ان کہی  سی ہیں
لکن
وہ ادھورا خواب جو میرا ہے
وہ وصل تیرا
وہ قرب تیرا

شیریں قادری

Comments

Popular posts from this blog

Bayein Pasli

Moulana Jami

PAISH LAFZ