پاک فضائیہ کے نام

شاہین و ماہی ۔۔ (پیام مشرق)

ماہی بچہ ئی شوخ بہ شاہیں بچہ ئی گفت
ایں سلسلۂ موج کہ بینی ہمہ دریاست

ایک شوخ بچۂ ماہی (مچھلی) نے شاہین کے بچے سے کہا تُو یہ جو سلسلۂ موج دیکھتا ہے یہ سارا سمندر ہے۔

دارای نہنگانِ خروشِندہ تر از مِیغ
در سینۂ اُو دیدہ و نادیدہ بلا ہاست

اس میں ایسے مگر مچھ ہوتے ہیں جو بادلوں سے بڑھ کر گرج رکھتے ہیں اور اس کے سینے میں کئی دیکھی اور ان دیکھی بلائیں ہیں۔

با سیلِ گَران سنگِ زمیں گیر و سُبک خیز
با گوہرِ تابندہ و با لولوی لالاست

اس کے اندر ایسے سیلاب ہیں جو بھاری پتھر ساتھ لاتے ہیں اور زَمیں پر پھیل جاتے ہیں، اس کے اندر چمکدار گوہر اور موتی پائے جاتے ہیں۔

بیروں نتواں رفت ز سیلِ ہمہ گیرش
بالای سَرِ ماست، تہِ پاست ہمہ جاست

اس کے سیلِ ہمہ گیر سے باہر نہیں نکلا جا سکتا یہ ہمارے اوپر نیچے ہر سَمت موجود ہے۔

ہر لحظہ جوان است و روان است و دوان است
از گردشِ ایام نہ افزوں شدونی کاست

یہ ہر لحظہ جوان ہے رواں ہے اور دواں ہے،، گردشِ ایام سے نہ اس میں کمی ہوتی ہے نہ زیادتی۔

ماہی بچہ را سوزِ سُخن چہرہ بر افروخت
شاہیں بچہ خندید و ز ساحل بہ ہوا خاست

بچۂ ماہی نے یہ بات اتنے جوش سے کہی کہ اُس کا چہرہ سُرخ ہو گیا،، شاہین بچہ مسکرایا اُس نے ساحل سے ہوا میں اُڑان بھری۔

زد بانگ کہ شاہینم و کارم بہ زمیں چیست
صحرا است کہ دریاست تہ بال و پرِ ماست

اُس نے ہوا سے آواز دی میں شاہین ہوں، زمیں سے میرا کیا کام، صحرا ہو کہ دریا سب ہمارے بال و پر کے نیچے ہیں۔

بگذر ز سَرِ آب و بہ پہنای ہوا ساز
این نُکتہ نبیند مگر آن دیدہ کہ بینا ست

پانی سے نکل کر ہوا کی وُسعت میں آ ،، اس نکتے کو وہی آنکھ دیکھ سکتی ہے جو بینا ہو یعنی دنیا میں پھنسے لوگ یہ بات نہیں سمجھ سکتے۔۔

کلام حضرت علامہ محمد اقبال رحمتہ اللہ علیہ

Comments

Popular posts from this blog

Bayein Pasli

Moulana Jami

PAISH LAFZ